-scale=1.0,minimum-scale=1.0,maximum-scale=1.0" : "width=1100"' name='viewport'/> صدائے قلندر: ثانی اثنین کا مصداق کون ( حصہ دوم)

Monday 21 November 2011

ثانی اثنین کا مصداق کون ( حصہ دوم)

لفظ ِ ثانی اور صدیق اکبر رضی اللہ عنہ


قارئین کرام ! حصہ اول میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے لئے ثانی فی الغار کا مسئل ذکر کیا گیا ہے ۔ اب ہم اس چیز کی وضاحت پیش کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ثانویت(ثانی ہونے کی) کی خصوصیت اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت سے دیگر مقامات میں بھی حاصل ہوئی مثلاً

 ثانی فی الاسلام  ، قبول اسلام میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ       عنہا کے بعد دوسرے شخص ہیں

 ثانی فی الہجرہ ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں ہجرت کرنے میں آپ رض دوسرے درجہ میں ہیں

 ثانی فی عریش ِبدر ، مقامِ بدر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تیار کیے جانے والے عریش میں آنجناب صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں بیٹھنے والے دوسرے شخص ہیں( عریش ” چھاتہ “ کو کہتے ہیں )

 ثانی فی الامامہ باالصلوۃ ، جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں نماز کی امامت کرنے والے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ دوسرے درجہ میں ہیں

 ثانی فی مقبرہ النبی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ اطہر میں دفن ہونے میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا دوسرا درجہ ہے

 ثانی فی دخول الجنۃ ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت کے مطابق جنت میں داخل ہونے والے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ دوسرے شخص ہونگے

سفر ہجرت اور آیت غار کے متعلق شیعہ اکابر کے بیانات


سابقہ سطور میں میں نے ثانی اثنین کے مصداق کے حوالہ سے چند چیزیں ذکر کی ہیں ۔ جن سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ سفر ہجرت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سا تھ حضرت ابوبکر صدیق بن ابو قحافہ رضی اللہ عنہ ہی تھے ۔اس کے بعد اسی سفر ہجرت اور آیت غار کے متعلق شیعہ اکابر کے بیانات ذکر کیے جارہے ہیں جن میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس مبارک سفر میں معیت اور مصاحبت پائی جاتی ہے ۔ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک سفر ہونا ثابت ہو تا ہے ۔ اور اسلام کا یہ مبارک سفر بڑی اہمیت کا حامل ہے
۔
اس سلسلہ میں چند ایک حوالہ جات شیعہ حضرات کی کتب سے پیش کیے جاتے ہیں تا کہ اصل واقعہ کی صحت کے ثبوت میں کوئی اشتباہ نہ رہے
اور فریقین کے بیانات کے ذریعہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی عظمت کا مسئلہ ازرُؤئے قرآن پختہ ہو جائے

شیعہ کے مشہور قدیم مفسر شیخ ابوعلی الفضل بن حسن الطبری اپنی تفسیر مجمع البیان میں آیت غار کے تحت بیان کرتے ہیں

الا تنصروہ فقد نصرہ اللہ ۔ معناہ ان لم تنصرو الی علی القتال قتال العدو فقد فعل اللہ بہ النصر اذا خرجہ الذین کفروا من مکہ فخرج یرید المدینہ ثانی اثنین یعنہ کان ھو ابوبکر اذھما فی الغار ولیس معھما ثالث ای وھو احد اثنین ومعناہ فقد نصرہ اللہ منفردا من کل شیء من ابی بکر والغار ۔ ۔ ۔ الخ
اس کا مطلب یہ ہے کہ دشمن کے قتال پر اگر تم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد نہ کرو گے تو اللہ نے اپنے نبی کی مدد کی ۔ جبکہ کفار نے نبی کو مکہ سے نکالا اور آپ مدینے کا ارادہ کر کے نکل پڑے ۔ ثانی اثنین یعنی پیغمبر اورحضرت ابوبکر تھے ۔ جبکہ دونوں غار میں تھے ۔ ان دونوں کے ساتھ تیسرا نہیں تھا ۔ معنیٰ یہ ہے کہ اللہ نے اپنے پیغمبر کی مدد کی درآں حالیکہ وہ سوائے ابوبکر کے سب سے منفرد تھے ۔ اور جبل میں ایک بڑا شگاف تھا ۔ اس سے مراد غار ثور ہے جو کے مکہ کے پہاڑ میں ہے ۔ جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھی سے کہ رہے تھے کہ غم نہ کھا نہ خوف کر اللہ ہمارے ساتھ ہے

تفسیر مجمع البیان الطبرسی ص 504 تحت آیت غار پ10 طبع قدیم ایران

شیعہ کے شیخ الطائفہ ابو جعفر الطوسی اپنی تفسیر امالی میں حضرت انس بن مالک کی روایت نقل کرتے ہیں
قال لما توجد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الی الغار ومعہ ابوبکر ۔ ۔ الخ

یعنی انس بن مالک کہتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غار کی طرف متوجہ ہوؤئے تو ان کے ساتھ ابوبکر تھے ۔ اس پر نبی اکرم نے حضرت علی کو حکم دیا کہ ان کے بستر پر سو جائیں اور آپ کی چادر اوڑھ لیں
امالی للشیخ الطوسی ص 61 ج 2 طبع نجف اشرف

شیخ طوسی واقعہ ہجرت کی تفصیل بیان کرتے ہوئے آگے چل کر لکھتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر چلے گئے تو ہند (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ربیب تھے عنی حضرت خدیجۃ الکبریٰ کے پہلے شوہر سے فرزند)اور حضرت ابوبکر کے پاس جا پہنچے ۔ اور انہیں اٹھایا اور وہ دونوں آنجناب صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے حتیٰ کہ یہ سہ حضرات غار تک جا پہنچے اس کے بعد ہند مکہ کی طرف واپس آگیا ۔ اس لئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسکو واپسی کا حکم دیا ۔ اور خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر غار میں داخل ہو گئے
امالی للشیخ الطوسی ص 81 ج 2 طبع نجف اشرف 

(جاری ہے)


No comments:

Post a Comment