-scale=1.0,minimum-scale=1.0,maximum-scale=1.0" : "width=1100"' name='viewport'/> صدائے قلندر: ثانی اثنین کا مصداق کون ؟

Saturday 19 November 2011

ثانی اثنین کا مصداق کون ؟



السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

معزز قارئین کرام !

شیعہ حضرات جہاں بغض صحابہ میں بہت سارے حقائق کو جھٹلاتے وہاں پر ایک اعتراض یہ بھی کیا جاتا ہے کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ثانی اثنین کے مصداق نہیں ہیں ۔ بلکہ اس کے مصداق عبداللہ بن اریقط ہیں ۔

قارئین کرام میں یہاں کوشش کروں گا کہ صحابہ کرام کی زبانی یہ بات واضح کر سکوں کہ ثانی اثنین کے مصداق سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ہی ہیں ۔ انشا ءاللہ ۔ 


سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو اللہ نے اپنے کلام مجید میں ثانی اثنین سے ذکر فرمایا ہے ۔ اور یہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے لئے خصوصی فضیلت اور لقب ہے ۔ مفسرین یہاں یہاں ثانیکے لفظ سے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات مراد لیتے ہیں ۔ یہ اس کلمہ کا ایک مفہوم ہے لیکن ایک دوسرا مفہوم یہ ہے کہ ثانی اثنین کا لفظ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے لئے استعمال کیا گیا ہے ۔ یعنی دو شخصوں میں سے دوسرے شخص سمیت کافروں نے نکال دیا ۔ اس صورت میں ثانی سے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مراد لینا درست ہے ۔ ذیل میں ایسے قرائن پیش کیے جاتے ہیں کہ جس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ صحابہ کرام اپنے کلام اور تکلم میں سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو ثانی اثنین کے لقب سے یاد فرماتے تھے ۔

اس کی چند ایک مثالیں ۔ ان مقامات سے ظاہر اور ثابت ہو گا کہ ثانی اثنین کا لقب صحابہ کرام سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے حق میں صحیح تصور فرماتے تھے

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا کلام


حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیعت کرنے کے موقعہ پر ایک کلام کیا تھا ۔ اس میں آں موصوف نے آپ کے صفات شمار کئے

ان ابابکر صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم و ثانی اثنین و انہ اولی المسلمین بامورکم فقوموا فبایعو ۔ ۔ ۔ الخ

درج ذیل مقامات پر محدثین اور اہل سیرت نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے خطبہ کو نقل کیا ہے ملاحظہ ہو

مصنف لعبدالرزاق ص 438-437 باب بداء مرض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
بخاری شریف ۔ ص 1702 ج 2 کتاب الاحکام باب الاستخلاف طبع نور محمد
المصنف لابن شیبہ ص 566 ج 14 باب ماجاء فی خلافۃ ابی بکر
سیرت ابن ہشام ۔ ص 661-600 ج 2 تحت خطبہ عمر قبل ابی بکر عند البیعت عامہ


حضرت ابو عبیدہ کا قول


حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آنجناب صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال پاک کے بعد بیعت کے معاملہ میں حضرت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو بیعت خلافت کے لئے آمادہ کرنا چاہا تو حضرت ابوعبیدہ نے فرمایا :

۔ ۔ ۔ اتبا یعنی وفیکم الصدیق و ثانی اثنین ۔ یعنی تم میرے ساتھ بیعت کرنا چاہتے ہو حالانکہ تم میں الصدیق اور ثانی اثنین موجود ہیں

طبقات ابن سعد ص 128 ج 3 ۔ کنزالعمال لعلی متوی الہندی ص 140 ج 3 طبع اول دکن
حضرت عمر اور حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہما کا قول


تاریخ ابن جریر الطبری ص 209 ج 3 میں طبری نے نقل کیا ہے کہ جس وقت مہاجرین اور انصار میں خلافت کے معاملہ میں گفتگو ہوئی تھی اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس معاملہ میں معذرت چاہی تو اس وقت حضرت عمر اور حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہما دونوں نے فرمایا : اللہ کی قسم اس معاملے کا آپ کو چھوڑ کر ہم ( کسی دوسرے کو) والی نہیں بنانا چاہتے کیوں کہ آپ افضل المہاجرین ہیں اور ثانی اثنین ہیں جبکہ دونوں حضرات غار میں تھے اور نماز پر بھی آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ اور قائمقام ہیں ۔ حالنکہ نماز مسلمانوں کے دین میں افضل چیز ہے ۔پس کس کے لئے مناسب ہے کہ وہ آپ سے مقدم ہو سکے ؟ یعنہ آپ سے مقدم ہونا کسی کے لائق نہیں ۔ ۔ ۔

شیعہ علماء کی طرف سے تائید


شیعہ علماء میں ابن ابی الحدید نے اپنی کتاب شرح نہج البلاغہ طبع قدیم میں بحث ہذا میں حضرت عمر اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنہما کا قول نقل کیا ہے

وہ لکھتے ہیں کہ ۔ ۔ ۔ ۔فقال عمر و ابو عبیدہ ما ینبغی لاحد من الناس ان یکون فوقک انت صاحب الغار ثانی اثنین وامرک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم با الصلوۃ۔ فانت احق النسا بھذالامر

یعنی حضرت عمر اور حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہما نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو خطاب کرتے ہوے فرمایا کہ اس وقت کوئی شخص آپ پر فائق نہیں ہے ۔ آپ صاحب غار ہیں اور ثانی اثنین ہیں ۔ اور خدا کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں نماز پڑھانے کا حکم دیا تھا ۔ پس آپ خلافت کے معاملہ میں سب لوگوں سے زیادہ حقدار اور مستحق ہیں


حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا قول


کنزالعُمال میں بحوالہ خیثمہ بن سلیمان روایت ہے کہ ۔ ۔ ۔ ۔ عن حمران قال عثمان ابن عفان ان ابابکر الصدیق احق النا س بہا یعنی الخلافۃ انہ صدیق و ثانی اثنین وصاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

یعنی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تحقیق حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلافت کے معاملہ میں زیادہ حقدار ہیں ۔ وہ صدیق ہیں ثانی اثنین ہیں اور وہ صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں

(کنزالعمال لعلی متقی الہندی ص 140 بحوالہ خیثمہ فی فضائل الصحابہ روایت نمبر 2331 ۔ کتاب الخلافۃ۔ طبع اول دکن)

حضرت علی اور حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما کا قول

جب خلافت و نیابت کے معاملہ میں گفتگو ہوئی تو ان دونوں حضرات نے فرمایا
۔ ۔ ۔ انا نری ان ابا بکر احق الناس بہا ۔ انہ لصاحب الغار و ثانی اثنین ۔ ۔ یعنی حضرت علی اور حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما مسئلہ خلافت کی بحث میں فرماتے ہیں کہ ہم تمام لوگوں میں سے خلافت کا زیادہ حقدار حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو جانتے ہیں ۔ کیوں کہ وہ صاحب غار اور ثانی اثنین ہیں
السنن الکبریٰ للبیہقی ص 18 ۔ الاعتقاد علی مذہب السلف للبیہقی ص 179 طبع مصر

حضرت ربیعہ بن کعب رضی اللہ عنہ کا قول

مسند امام احمد میں یہ واقعہ درج ہے کہ ایک بار ربیعہ بن کعب الاسلمی اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہما کا ایک نخلہ ( کھجور) کے متعلق وقتی طور پر تنازع پیش آیا تھا ۔ ربیعہ کے قبیلے کے لوگ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے متعلق کچھ شکوہ کرنے لگے تو ربیعہ نے ان کو فہمائش کرتے ہؤے کہا
۔ ۔ ۔ ۔ اتدرون ماھذا ؟ ھذا ابوبکر الصدیق ھذا ثانی اثنین ھذا ذو شیبہ المسلمین ۔ ۔ ۔الخ

یعنی ربیعہ نے کہا کیا تم جانتے کہ ان کا کیا مقام ہے ؟
یہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔ یہ ثانی اثنین ہیں ۔ یہ مسلمانوں کے شیخ اور بزرگ ہیں ۔ ۔الخ
مسند امام احمد ص 58-59 ج رابع تحت مسندات ربیعہ بن کعب الاسلمی رضی اللہ عنہ

حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے اشعار

روایات کی کتابوں میں مذکور ہے کہ ایک دفعہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسان بن ثابت کو فرمایا : کہ تو نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے متعلق بھی کچھ اشعار کہے ہیں تو کہو تا کہ ہم بھی سن لیں ۔ تو حسان کہنے لگے

وثانی اثنین فی الغار ا لمنیف
وقد طاف العدو بہ اذ صعد الجبلاء
وکان حب رسول اللہ قد علموا
من البریہ لم یعدل بہ زجلا

( دیوان حسان ص 240 طبع مصر ۔ ازالہ لشاہ ولی اللہ ص 99 جلد اول تحت مسند حسان بن ثابت)

ان اشعار کا مفہوم یہ ہے کہ ۔ بلند غار میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ دو شخصوں میں سے دوسرے تھے اور جب یہ پہاڑ پر چڑھے تو دشمن نے اس غار کا چکر لگایا ۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کے محبوب ہیں ۔ اور لوگوں نے یقین کر لیا ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو ان کے برابر نہیں قرار دیا ۔ ۔

مختصر یہ کہ صحابہ کرام اپنی گفتگو اور کلام میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ثانی اثنین کے لقب سے ذکر کرتے تھے یعنی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ثانی درجہ میں ہیں ۔ اور کلمہ ثانی میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی مراد ہیں

قاعدہ :


قاعدہ ہے کہ باب تفسیر میں اقوال‌صحابہ کرام حجت قرار دئیے جاتے ہیں ۔ فلہذا ثانی اثنین کے مفہوم کی وضاحت صحابہ کرام کے مندرجہ بالا اقوال حجت شرعی کے درجہ میں ہیں ۔ اس لئیے یہ بات بالکل درست ہے کہ اس مقام ثانی سے مراد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی ہیں اور یہ ان کا لقب درست ہے اور یہ اُن کی صفت صحیح ہے ۔ اور صحابہ کرام اس چیز کا اعتراف کرتے تھے اور اس میں خلافت صدیق کی طرف اشارہ پاتے تھے



جاری ہے

No comments:

Post a Comment