قارئین کرام !
حصہ دوم میں آپ شیعہ کابرین کے بیانات پڑھ رہے تھے اس کا کچھ حصہ اور ملاحظہ فرمائیں ۔ ۔ ۔ ۔ اس کے بعد اس مضمون کا تتمہ ہو گا ۔ ۔ ان شاء اللہ
امام حس عسکری کے شاگرد اور کلینی کے استاد شیعہ کے مشہور مفسر شیخ علی بن ابراہیم القم نے اپنی تفسیر قُمی میں آیت غار کے تحت امام جعفر صادق کی ایک روایت ذکر کی ہے کہ
لام کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی الغار قال لابی بکر کا ن انظر الی سفینہ جعفر واصحابہ تقوم فی البحر وانظر الی الانصار مختبین فی افنیتھم فقال ابوبکر تراھم یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم؟ قال نعم ۔ قال فارنیھم فمسح علی عینیہ فراھم فقال لہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انت الصدیق ۔ ۔ ۔ الخ
یعنی جب رسول صلی اللہ علیہ وسلم غار میں تشریف فرما تھے تو آپ نے ابوبکر کو فرمایا : گویا کہ میں جعفر بن ابی طالب اور اس کے ساتھیوں کی کشتی کو سمندر میں کھڑے دیکھ رہا ہوں اور انصار کی طرف نظر کر رہا ہوں جو اپنے مکانوں کے صحنوں میں چھپے بیٹھے ہیں ۔ تو ابوبکررض نے عرض کی یا رسول اللہ آپ ان کو دیکھ رہے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا ہاں دیکھ رہا ہوں ۔ اس کے بعد ابو بکر رض نے کہا کہ مجھے بھی یہ منظر دکھائیں ، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رض کی آنکھوں پر ہاتھ پھیرا پس ابو بکر رض نے ان کو دیکھ لیا ۔ تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ اے ابوبکر تم صدیق ہو ( تم نبوت کے معجزات کی تصدیق کرنے والے ہو)
تفسیر قمی تحت آیت غار پ 10 سورۃ توبہ طبع قدیم ایران
اس روایت سے مندرجہ ذیل چیزیں معلوم ہوئیں
(1) حضرت ابوبکر رض کو غار ثور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت حاصل ہے
(2) معجزہ نبوی کی حضرت ابوبکر صدیق نے تصدیق کی
(3) اس موقعہ پر حضرت ابوبکر کو صیق کا لقب زبان نبوت سے حاصل ہوا
تنبیہ
ایک بات یہاں قابل ذکر ہے کہ تفسیر قمی کی مندرجہ بالا روایت کو تفسیر قمی کی حالیہ طبع ( طبع جدید ایران) سے طابعین اور ناشرین نے خارج کر دیا ہے ۔ اس کی وجہ اور کوئی نظر نہیں آتی سوائے اس کے کہ اس میں فضیلت صدیق اور آپ کا ثانی اثنین ہونا بطریق اتم ثابت ہوتا ہے
(2) دوسری بات یہ ہے کہ مذکورہ سفینہ والی روایت جو آیت غار کے تحت ان کے آئمہ سے مروی ہےوہ شیعہ کے متعدد مصنفین نے ذکر کی ہے ۔ ان میں یہاں صرف 2 حوالہ جات پیش کیے جاتے ہیں
(الف) روضہ کافی ص 123 ۔ طبع قدیم نولکشو لکھنئو
(ب) تفسیر صافی لمحمد بن مرتضیٰ ملقب بہ فیض کا شانی سورۃ توبہ تحت آیت غار ص 702
ان مقامات میں حضرت جعفر کی سفینہ والی روایت ان کے آئمہ سے مفصل منقول ہے جو حضرات تسلی کرنا چاہیں ان کی طرف رجوع کرلیں
قارئین کرام !
اس تمام بحث سے ثابت ہوتا ہے ثانی اثنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی کا لقب ہے ۔ اور ہجرت میں آپ ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔
اور صحابہ کرام کے جو اقوال میں نے یہاں نقل کیے ہیں وہ بھی اس بات کے شاہد ہیں کہ ثانی اثنین کا مصداق حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی ہیں نہ کہ کوئی اور ۔ ۔
باقی بغض ، حسد ، عناد اور نا ماننے کا علاج نہ تو میرے بس میں ہے اور نہ ہی آپ کے ۔ ۔
دعاؤں کی درخواست کے ساتھ اجازت چاہتا ہوں
والسلام علیکم
خاکپائے اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔ سیفی خان ۔ ۔ ۔ ۔
بہت بہت شکریہ
ReplyDeleteالسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ReplyDeleteارشد بھائی آمد کا شکریہ ۔ ۔ ۔ اگر یہ آمد ہوتی رہے تو ہمیں بھی خوشی ملتی رہے گی ۔ ۔